0

پاکستان میں آبادی کا دباؤ — وسائل، نوکریاں اور معاشی مستقبل

(میاں افتخار احمد)

پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس بے تحاشا اضافہ نے ملک کے وسائل، روزگار کے مواقع، معاشی استحکام اور سماجی ڈھانچے پر شدید دباؤ ڈال دیا ہے اور ماہرین کے مطابق اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو آنے والے برسوں میں پاکستان کو خوراک، پانی، توانائی، صحت، تعلیم، روزگار اور رہائش جیسے بنیادی شعبوں میں بڑے چیلنجز کا سامنا ہوگا کیونکہ آبادی میں اضافہ اس وقت معاشی ترقی کی رفتار سے کہیں زیادہ ہے جس کے باعث وسائل کی طلب سپلائی سے بڑھتی جا رہی ہے اور نتیجتاً معاشرہ عدم توازن، مہنگائی، بیروزگاری اور غربت جیسے مسائل میں الجھتا چلا جا رہا ہے اور ملک کے قدرتی وسائل پہلے ہی محدود ہیں جن میں پانی سب سے اہم ہے کیونکہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہونے لگا ہے جہاں پانی کی کمی شدید ترین سطح تک پہنچ رہی ہے اور فی کس پانی کی دستیابی ہر سال کم ہو رہی ہے جبکہ آبادی بڑھنے سے زراعت، گھریلو استعمال اور صنعتوں کی طلب بڑھتی جا رہی ہے اور اسی تناظر میں بجلی اور گیس کے وسائل بھی دباؤ میں ہیں کیونکہ بڑھتی آبادی کے ساتھ بجلی کی پیداوار میں اضافہ نہیں ہو رہا جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ، مہنگائی اور پیداواری لاگت میں اضافہ ملکی صنعت کو پیچھے دھکیل رہا ہے اور یہ صورتحال پاکستان کے معاشی مستقبل کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ دوسری طرف روزگار کے مواقع بڑھتی آبادی کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے اور پاکستان کی مزدور آبادی ہر سال لاکھوں کی تعداد میں بڑھتی ہے مگر نوکریاں اسی رفتار سے پیدا نہیں ہوتیں جس کے نتیجے میں نوجوان بیروزگار رہ جاتے ہیں یا غیر رسمی شعبوں میں کم اجرت پر کام کرنے پر مجبور ہوتے ہیں اور یہی بے روزگاری سماجی بے چینی، جرائم اور غیر قانونی سرگرمیوں کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے اور نئی صنعتوں کا قیام، ٹیکنالوجی پر مبنی روزگار، ہنر مندی کے پروگرام اور کاروباری ماحول کی بہتری وہ اقدامات ہیں جو آبادی کے دباؤ کو کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ اسی طرح تعلیم اور صحت کے شعبے بھی آبادی کے بوجھ کے نیچے دب چکے ہیں اور سرکاری سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی گنجائش محدود ہے جبکہ آبادی میں تیزی سے اضافہ ان اداروں کی کارکردگی پر اثر انداز ہو رہا ہے اور یہی صورتحال صحت کے شعبے میں ہے جہاں ہسپتال، ڈاکٹر، لیبارٹریاں اور طبی سہولیات بڑھتی آبادی کو سنبھالنے سے قاصر ہیں جس کے نتیجے میں بیماریوں، غذائی قلت اور ماں اور بچے کی صحت سے متعلق مسائل میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور معاشی کمزوری، صحت و تعلیم کی کم سہولیات اور بڑھتی آبادی کا ملاپ ملک کے سماجی ڈھانچے کیلئے بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ آبادی میں اضافہ براہ راست مہنگائی اور غربت کو بھی بڑھاتا ہے کیونکہ جب طلب زیادہ اور رسد کم ہو تو قیمتیں بڑھتی ہیں اور عام آدمی کی قوت خرید کم ہو جاتی ہے جس سے غربت مزید پھیلتی ہے اور دوسری طرف حکومت کو بھی بنیادی خدمات فراہم کرنے کیلئے زیادہ ترقیاتی بجٹ درکار ہوتا ہے مگر آمدن محدود ہونے کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہو پاتا جس کا نتیجہ بجٹ خسارے، قرضوں میں اضافے اور معاشی دباؤ کی صورت میں نکلتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے معاشی مستقبل کا سب سے بڑا سوال آبادی کے انتظام سے جڑا ہوا ہے۔ پاکستان میں آبادی بڑھنے کی ایک وجہ خاندانی منصوبہ بندی کے پروگراموں پر عدم توجہ بھی ہے کیونکہ کئی علاقوں میں صحت عامہ، آگاہی اور خواتین کے بااختیار ہونے کی سطح کم ہے جس کی وجہ سے شرح پیدائش زیادہ ہے اور خاندانی منصوبہ بندی کی سہولتوں کا فقدان آبادی کے مسئلے کو مزید سنگین بنا رہا ہے اور اس کیلئے ضروری ہے کہ ریاست پالیسی سطح پر ایسے اقدامات کرے جن کے تحت خاندانوں کو صحت، خوراک، تعلیم اور خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے سہولتیں فراہم کی جائیں تاکہ مستقبل میں آبادی کا دباؤ کم ہو سکے۔ پاکستان کا معاشی مستقبل اسی وقت محفوظ ہو سکتا ہے جب آبادی اور وسائل کے درمیان توازن قائم کیا جائے کیونکہ موجودہ شرح آبادی کے ساتھ نہ پانی کے مسائل کم ہوں گے، نہ بجلی کی کمی ختم ہوگی، نہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور نہ معاشرہ معاشی طور پر مستحکم ہو سکے گا اور اس کیلئے ضروری ہے کہ ملک طویل مدتی منصوبہ بندی کرے جس میں تعلیم، ہنرمندی، ٹیکنالوجی، صنعت، زراعت اور وسائل کے منصفانہ استعمال پر زور دیا جائے تاکہ آبادی کو بوجھ کے بجائے قومی طاقت میں تبدیل کیا جا سکے۔ پاکستان کے نوجوان اس ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں مگر اس اثاثے سے فائدہ اسی وقت اٹھایا جا سکتا ہے جب انہیں تعلیم، ہنر، نوکری اور بہتر معاشی مواقع فراہم کیے جائیں ورنہ یہی نوجوان ریاست کیلئے بوجھ بن سکتے ہیں اور اسی طرح خواتین کی تعلیم، صحت اور روزگار بھی آبادی کے انتظام میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ جب خواتین بااختیار ہوتی ہیں تو شرح پیدائش متوازن رہتی ہے، غربت کم ہوتی ہے، معیشت مضبوط ہوتی ہے اور گھرانوں کا معیار زندگی بہتر ہوتا ہے لہٰذا ملک کو ایسے سماجی ڈھانچے کی ضرورت ہے جو خواتین کی فعال شمولیت کو قومی ترقی کا حصہ بنائے۔ آخر میں یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ آبادی کا دباؤ پاکستان کیلئے ایک بڑا چیلنج ہی نہیں بلکہ ایک فیصلہ کن موڑ ہے اور اگر فوری اصلاحات نہ کی گئیں تو آنے والے برسوں میں ملک میں پانی کی کمی، خوراک کا بحران، بے روزگاری اور معاشی عدم استحکام کے مسائل بڑھ سکتے ہیں اور اگر اس مسئلے کو حکمت، منصوبہ بندی اور سیاسی عزم کے ساتھ حل کیا جائے تو یہی آبادی معاشی ترقی، صنعتی پیداوار اور انسانی ترقی کی بنیاد بن سکتی ہے کیونکہ وہ قومیں ترقی کرتی ہیں جو اپنے وسائل کے بہتر استعمال کے ساتھ آبادی کے بڑھتے دباؤ کو وقت رہتے سنبھال لیتی ہیں اور پاکستان کیلئے یہی راستہ مستقبل کے روشن امکانات کی ضمانت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں