(Publish from Houston Texas USA)
(تجزیہ رپورٹ سید سردار محمد خوندئی )
افغانستان علماء اور مشائخ کانفرنس میں شریک ایک ہزار علماء نے متفقہ طور پر فتوی صادر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کو دوسرے ملک میں تخریبی کاروائی یا یہاں سے مسلح افراد داخل ہونے کی کسی کو اجازت نہیں اس کانفرنس میں افغانستان اسلامی امارت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس فتوی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے فتوی میں لکھا گیا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والے فرد اس اسلامی امارت کا باغی تصور کیا جائے گا یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں بلایا گیا ہے کہ قطر ترکیہ سمیت سعودی عرب میں طالبان اور پاکستان کے درمیان مسلسل مذاکرات ناکام ہونے اور پاکستان کی جانب سے یہ مسلح جھتوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ ہی مذاکرات میں سب سے زیادہ رکاوٹ بنے رہے البتہ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس فتوی میں کسی خاص ملک کا نام نہیں لیا گیا ہے لیکن مبصرین اور تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ یہ پاکستان کی جانب سے سخت موقف اور سرحد گزشتہ 55 دنوں سے مکمل بند کرنے کی وجہ سے وہاں افغانستان میں بھی عام عوام سخت مشکلات کا سامنا کر رہا ہے اور پاکستان اور افغانستان کے درمیان طویل کشیدگی اور اب کاروبار بند کرنے سے لاکھوں افراد بیروزگار ہوگئے ہیں اب پاکستان کی جانب سے اس فتوی اور کانفرنس جو کابل یونیورسٹی میں منعقد ہوا تھا کے متعلق کوئی بیان یا موقف ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے جس کو لاکھوں افراد کو شدت سے انتظار ہے
