0

پاکستان کی معیشت اور برآمدات میں امریکہ کا بڑھتا ہوا کردار اور مستقبل کے تجارتی امکانات

(Publish from Houston Texas USA)

(میاں افتخار احمد)
پاکستان اور امریکہ کے درمیان معاشی تعلقات ہمیشہ پاکستان کے لیے ایک بنیادی ستون رہے ہیں، اور آج جب دنیا تیزی سے جیو اکنامک سمت اختیار کر رہی ہے تو پاکستان کی معاشی بحالی کا سب سے روشن اور حقیقت پسندانہ راستہ امریکی سرمایہ کاری، تکنیکی تعاون اور تجارتی روابط کے استحکام سے جڑا ہوا محسوس ہوتا ہے، کیونکہ امریکہ اب بھی پاکستان کا سب سے بڑا برآمدی بازار، سب سے بڑی فلاحی امداد دینے والا ملک اور جدید ترین کاروباری ماڈلوں کا سب سے طاقتور مرکز ہے جہاں سے پاکستان اپنے صنعتی ڈھانچے، ٹیکسٹائل کی مسابقت، آئی ٹی ایکسپورٹ، زرعی پیداوار اور توانائی کے شعبوں میں بے شمار مواقع حاصل کر سکتا ہے۔ امریکی کمپنیاں کئی دہائیوں سے پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں جن میں کوکا کولا، پیپسی، پراکٹر اینڈ گیمبل، ایکسن موبل، چیvron، سیٹی بینک، کارگل، مائیکروسافٹ، گوگل اور میٹا جیسی بڑی عالمی کمپنیاں شامل ہیں جنہوں نے نہ صرف پاکستانی مارکیٹ میں روزگار پیدا کیا بلکہ صنعت، ٹیکنالوجی اور سپلائی چین کے ڈھانچوں کو جدید بنانے میں قابلِ ذکر کردار ادا کیا۔ ٹیکسٹائل سیکٹر میں امریکی خریدار پاکستان کا سب سے بڑا آڈینس ہیں اور پاکستان کی تقریباً ساٹھ فیصد ہوم ٹیکسٹائل ایکسپورٹس امریکہ جاتی ہیں، اس لیے پاکستان کی ٹیکسٹائل پالیسیوں کا مستقبل براہ راست امریکی مارکیٹ سے جڑا ہوا ہے، اور اگر پاکستان اپنی یارن ویلیو ایڈیشن، ڈیزائننگ، گرین سرٹیفیکیشن اور ماحول دوست پروڈکشن کو بہتر بنائے تو امریکی خریداروں کی جانب سے مزید اربوں ڈالر کی نئی ونڈوز کھل سکتی ہیں۔ پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کے لیے امریکہ سب سے بڑی منزل ہے، پاکستان کی فری لانسنگ آمدنی کا ایک بڑا حصہ امریکی کلائنٹس سے آتا ہے اور امریکہ کے سافٹ ویئر خریدار پاکستانی انسانی وسائل کو دنیا کے سستے اور بہترین ماہرین میں شمار کرتے ہیں، گوگل، میٹا اور مائیکروسافٹ کے پاکستان میں ڈیجیٹل اسکل پروگرام، ڈیٹا سیکیورٹی تربیت، کلاؤڈ ٹیکنالوجی اور فری لانس سرٹیفیکیشن جیسے اقدامات پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹس کو تین ارب سے دس ارب ڈالر تک بڑھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ زرعی شعبہ بھی پاکستان کے لیے ایک بڑا موقع ہے کیونکہ کارگل جیسی امریکی کمپنیاں پاکستان میں جدید بیج، خوراک کی پروسیسنگ، کولڈ چین، اور ویلیو ایڈڈ فوڈ ایکسپورٹ کے بڑے منصوبوں پر کام کر رہی ہیں، اور اگر پاکستان اپنی زرعی تحقیق، بائیوٹیک اور فوڈ سیفٹی سرٹیفیکیشن کو بہتر بنائے تو امریکہ پاکستان سے چاول، آم، ویلیو ایڈڈ فوڈ، فارما گریڈ نمک، سمندری خوراک اور فوڈ ٹیک مصنوعات مزید بڑے پیمانے پر درآمد کر سکتا ہے۔ توانائی کے شعبے میں امریکی تعاون پاکستان کے لیے ہمیشہ اہم رہا ہے، امریکہ نے پاور جنریشن، ڈسٹری بیوشن، ہائیڈل منصوبوں، گرڈ کی بہتری اور شمسی و ہوائی توانائی میں مشاورت فراہم کی ہے، جبکہ امریکی کمپنیوں نے ایل این جی، آئل ریفائننگ اور پاور ٹیکنالوجی میں بھی سرمایہ کار ی کی ہے جس سے پاکستان کی توانائی لاگت میں کمی اور پیداواری سیکٹر کو استحکام ملا ہے۔ جہاں تک پاکستان امریکہ تجارت کے مستقبل کا تعلق ہے تو امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا ایکسپورٹ پارٹنر ہے اور آنے والے سالوں میں اس میں مزید اضافہ اس وقت ممکن ہے جب پاکستان GSP ترجیحات کی بحالی، جدید ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل، آئی ٹی سروسز، زرعی و فوڈ پراسیسنگ مصنوعات، فارما، اسپورٹس گڈز اور انجنیئرنگ مصنوعات کی طرف توجہ دے، کیونکہ امریکہ کے اندر نئی تجارتی کھڑکیاں کھل رہی ہیں جن میں گرین ٹیکنالوجی، کیمیکل ریسرچ، میڈیکل ڈیوائسز، بائیوٹیک، سافٹ ویئر سیکیورٹی اور ای کامرس بڑی رفتار سے بڑھ رہے ہیں اور پاکستان ان میں نمایاں حصہ حاصل کر سکتا ہے۔ GSP پروگرام کی بحالی پاکستان کے لیے فیصلہ کن ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ اس سے پاکستان کی برآمدات میں ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر سالانہ اضافہ ہو سکتا ہے، اور یہ فائدہ خاص طور پر ٹیکسٹائل، لیدر، فارما اور زرعی مصنوعات کو حاصل ہو گا۔ آئی ٹی ایکسپورٹ میں امریکہ کے ساتھ تعاون پاکستان کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہے کیونکہ پاکستان دنیا کی چوتھی بڑی فری لانس کمیونٹی رکھتا ہے اور اگر پاکستان PayPal، Stripe اور بین الاقوامی گیٹ ویز اپنے سسٹم میں شامل کر لے تو امریکہ سے آنے والی رقوم دوگنی ہو سکتی ہیں جس سے آئی ٹی ایکسپورٹ کا حجم چند سال میں دس ارب ڈالر سے آگے جا سکتا ہے۔ زرعی مصنوعات میں بھی پاکستان کے لیے بڑے مواقع موجود ہیں کیونکہ امریکہ کی فوڈ مارکیٹ مسلسل بڑھ رہی ہے اور اگر پاکستان اپنے آم، چاول، لال مرچ، نمک، فش مصنوعات، ویلیو ایڈڈ اسنیکس اور فوڈ ٹیک مصنوعات کو عالمی سرٹیفیکیشن کے مطابق تیار کرے تو برآمدات میں زبردست اضافہ ممکن ہے۔ مجموعی طور پر پاکستان اور امریکہ کے درمیان مستقبل کے تجارتی امکانات انتہائی روشن ہیں بشرطیکہ پاکستان اپنی داخلی پالیسیوں میں استحکام، توانائی کی قیمتوں میں کمی، ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ پر سرمایہ کاری، ویلیو ایڈڈ برآمدات اور ڈیجیٹل معیشت کو ترجیح دے، کیونکہ عالمی معیشت کا مرکز ٹیکنالوجی، فوڈ سیکیورٹی اور گرین انرجی کی طرف منتقل ہو چکا ہے اور ان تینوں شعبوں میں امریکہ پاکستان کے لیے سب سے بڑا پارٹنر بن سکتا ہے، یہی وہ سمت ہے جو پاکستان کی معاشی بحالی، برآمدات کے اضافے اور عالمی سطح پر بہتر ساکھ کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں