(Publish from Houston Texas USA)
(سید سردار محمد خوندئی)
افغان بارڈر گزشتہ 50 دنوں سے مکمل طور سیل کردیا گیا ہے
چمن پاک افغان بارڈر سمیت افغانستان کے ساتھ واقع بارڈر علاقوں کو پاکستان کی طرف سے مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے البتہ یہاں پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے کھولا ہوا ہے جو روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں افراد یہاں پاکستان کے مختلف علاقوں سے واپس اپنے ملک افغانستان جارہے ہیں اب تک لاکھوں افغان مقیم نے پاکستان کو چھوڑ دیا گیا ہے اور اب بھی یہ سلسلہ بدستور جاری ہے اگر یہاں پاکستان کے ساتھ افغانستان میں اس وقت موسم سرما شروع ہوچکا ہے اور اس شدید مشکلات کے باوجود واپسی کا یہ عمل جاری ہے اگرچہ پاکستان کی طرف یہاں پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کی بیدلی کا فیصلہ گزشتہ نگران حکومت میں کیا گیا تھا مگر تین سال گزرنے کے باوجود یہاں پر موجود افغانستان کے باشندوں کو یقین نہیں ہورہا تھا کہ ریاست پاکستان نے افغان باشندوں کی مہمان نوازی ختم کرتے ہوئے انکو ہر صورت میں یہاں سے نکالنا ہوگا اور گزشتہ 6 مہنوں سے اس انخلا میں تیزی دیکھی گئی ہے اور پاکستان ندرا نے 25 کے قریب قومی شناختی کارڈز کی انکوائری شروع کر دی گئی ہے اور متعدد افراد کو اس بنانے عمل میں شریک افراد کو گرفتار کیا گیا ہے بات کئ اور طرف چلی گئی اب پاکستان اور افغانستان کے درمیان طویل کشیدگی کے باعث پاک افغان سرحد ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے اگرچہ اب قانونی دستاویز رکھنے والے پاکستانی باشندے بھی نہیں چھوڑ رہے اس پر حکومت اور ارباب اختیار کو نیک نیتی سے غور کرنا چاہیے دوسری جانب ہمارے تجارتی سرگرمیاں گزشتہ ڈھائی سال سے زائد عرصہ سے بند ہے اور اس سے ہزاروں افراد اور سینکڑوں گھرانے بری طرح متاثر ہوچکے ہیں اور صبح کچھ کمانے اور رات کو کھانے والے افراد کی زندگی اجیرن بن چکی ہے دو ریاستوں کے درمیان جھڑپیں اور کشیدگی افتتاح دنیا سے اب تک جاری ہے اور رہیگا مگر تجارتی تعلقات منقطع کرنا واقعی ایک حل طلب مسلہ ہے دونوں جانب سے اربوں کے حساب سے ایک خطیر رقم کی نقصانات ہو رہے ہیں ایسے بھی اگر آزاد نظر سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف ہوسکتے ہیں مگر آمد ورفت اور تجارتی راستوں کو بند نہیں کر سکتے اب سوشل میڈیا پر تو ایسے جذباتی ماحول پیدا کی جا رہی ہے کہ ہم نے ہمیشہ کیلئے ایک دوسرے سے الگ ہو کر زندگی گزارنا ہے یہ ہر گز ممکن نہیں گزشتہ کالم میں لکھ چکا ہوں کہ محفوظ اور روزگار سے بھرپور سرحدات اقوام اور ممالک کے درمیان کتنے فائدہ مند ہے قطر ترکیہ کے بعد گزشتہ روز سعودی حکومت کی ثالثی میں جاری مذاکراتی عمل بھی نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکی اس کی بھی کئ وجوہات اور دونوں جانب سے تحفظات ہیں ۔ اب اسکی وجہ سے تاجر برادری بیروزگاری اس سے پیدا شدہ صورتحال پر اگلے کالم میں لکھتے ہیں،،،،،،،،،،،،،،،
