(Publish from Houston Texas USA)
(از: میاں افتخار احمد)
: سب ہیڈنگز
ملک گیر پولنگ کا ماحول، ٹرن آؤٹ اور اہم واقعات
قومی اسمبلی کے چھ حلقوں کے غیر حتمی نتائج، سیاسی ردعمل اور ٹرن آؤٹ پر
پنجاب اسمبلی کے سات حلقوں کے نتائج اور فیصل آباد کی صورتحال
فیصل آباد: اتوار کے روز قومی اسمبلی کے چھ اور پنجاب اسمبلی کے سات حلقوں میں ضمنی انتخابات سخت سکیورٹی میں منعقد ہوئے، پولنگ صبح 8 بجے شروع ہو کر شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہی، ابتدا میں شدید ٹھنڈ کے باعث پولنگ اسٹیشنز پر رش کم رہا تاہم سورج نکلنے کے بعد ووٹرز کی بڑی تعداد گھروں سے باہر نکلی اور مختلف پولنگ اسٹیشنز میں سرگرمی بڑھتی گئی، ہری پور کے حلقہ این اے 18 میں خواجہ سرا کمیونٹی نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ ایک خواجہ سرا نے شکایت کی کہ اس کے ووٹ کے اندراج کے ساتھ پتہ درج نہ ہونے سے مشکلات پیش آئیں، ساہیوال میں دولہا بارات چھوڑ کر پولنگ کے لیے پہنچا، فیصل آباد میں ایک بزرگ شہری بیساکھی کے سہارے ووٹ ڈالنے آئے اور مختلف حلقوں میں معذور افراد نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کیا، چیچہ وطنی میں کامرس کالج کے مردانہ پولنگ اسٹیشن پر ن لیگ اور آزاد امیدوار کے حامیوں میں تلخ کلامی ہوئی لیکن پولیس نے بروقت پہنچ کر صورتحال قابو میں لے آئی، مجموعی طور پر پولنگ پُرامن رہی اور کسی بڑے ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہ ملی، این اے 18 ہری پور کے تمام 206 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق ن لیگ کے بابر نواز خان 163,996 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ شہریار ایوب 120,220 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے، این اے 96 فیصل آباد میں ن لیگ کے بلال چوہدری 93,009 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ ملک نواب شیر نے 43,025 ووٹ حاصل کیے، این اے 104 فیصل آباد میں ن لیگ کے راجہ دانیال 52,684 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ رانا عدنان جاوید نے 18,848 ووٹ لیے، این اے 129 لاہور میں ن لیگ کے حافظ نعمان نے 63,441 ووٹ حاصل کیے اور آزاد امیدوار ارسلان احمد 29,099 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے، این اے 143 ساہیوال میں چوہدری طفیل جٹ نے 136,313 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ آزاد امیدوار ضرار اکبر نے 13,120 ووٹ حاصل کیے، این اے 185 ڈیرہ غازی خان میں ن لیگ کے محمود قادر لغاری نے 82,413 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی اور پیپلز پارٹی کے دوست محمد کھوسہ نے 49,262 ووٹ حاصل کیے، پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 87 میانوالی میں ن لیگ کے علی حیدر نور خان نیازی 67,986 ووٹ لے کر کامیاب رہے جبکہ محمد ایاز خان نیازی نے 3,310 ووٹ لیے، پی پی 98 فیصل آباد میں آزاد علی تبسم نے 44,388 ووٹ لے کر میدان مارا جبکہ محمد اجمل نے 35,245 ووٹ لیے، پی پی 115 فیصل آباد میں محمد طاہر پرویز نے 49,049 ووٹ حاصل کیے جبکہ محمد اصغر نے 18,098 ووٹ لیے، پی پی 116 فیصل آباد میں احمد شہریار نے 48,824 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی اور ملک اصغر علی قیصر 11,429 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے، پی پی 203 ساہیوال میں ن لیگ کے محمد حنیف نے 46,900 ووٹ حاصل کیے جبکہ فلک شیر نے 10,895 ووٹ حاصل کیے، پی پی 73 سرگودھا میں سلطان علی رانجھا نے 71,770 ووٹ لیے جبکہ مہر محسن رضا نے 12,970 ووٹ حاصل کیے، پی پی 269 مظفرگڑھ واحد حلقہ رہا جہاں ن لیگ کو شکست ہوئی اور پیپلز پارٹی کے میاں علمدار عباس قریشی 55,611 ووٹوں کے ساتھ کامیاب ہوئے، فیصل آباد کے دونوں قومی حلقوں این اے 96 اور این اے 104 جبکہ تین صوبائی حلقوں پی پی 98، پی پی 115 اور پی پی 116 میں ن لیگ نے کامیابی حاصل کی، سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ پی پی 98 میں 36.86 ریکارڈ ہوا جبکہ این اے 96 کا ٹرن آؤٹ 26.46 اور این اے 104 میں 13.23 رہا، پی پی 115 کا ٹرن آؤٹ 22.73 اور پی پی 116 کا 22.94 سامنے آیا، این اے 129 لاہور واحد حلقہ تھا جہاں پی ٹی آئی نے بائیکاٹ نہیں کیا کیونکہ یہ نشست میاں محمد اظہر کی وفات پر خالی ہوئی تھی اور یہاں مقابلہ ن لیگ کے حافظ نعمان اور مرحوم کے بھانجے چوہدری ارسلان کے درمیان ہوا، پی ٹی آئی نے اس حلقے میں بھرپور انتخابی ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ضمنی انتخابات کے ٹرن آؤٹ کو پنجاب کی تاریخ کا کم ترین ٹرن آؤٹ قرار دیا اور کہا کہ عوام نے انتخابی عمل پر اعتماد نہیں کیا جبکہ ہری پور کے نتائج پر بھی سوال اٹھایا، دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ عوام کا ووٹ ڈالنے کے لیے نکلنا حکومت پر اعتماد کا اظہار ہے اور ن لیگ کی کامیابیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ پنجاب حکومت کی کارکردگی عوام کے سامنے ہے، صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے کسی بھی حلقے میں مہم نہیں چلائی جبکہ سہیل آفریدی خود انتخابی مہم کے لیے ہری پور گئے، ان تمام واقعات اور نتائج کے بعد یہ ضمنی انتخابات سیاسی منظرنامے میں نئی بحث کو جنم دے رہے ہیں اور مستقبل کی سیاست پر ان کے اثرات پر مختلف حلقوں میں گفتگو جاری ہے۔
