0

پاکستان میں قومی و صوبائی اسمبلی کے ضمنی انتخابات—چھ قومی اور سات صوبائی حلقوں میں کم ٹرن آؤٹ، ضابطہ خلاف ورزیوں کی بھرمار

(Publish from Houston Texas USA)

(میاں افتخار احمد)
فیصل آباد : پاکستان میں آج قومی اسمبلی کے 6 اور پنجاب اسمبلی کے 7 حلقوں میں ضمنی انتخابات پرامن ماحول میں منعقد ہوئے، جن میں پنجاب کے پانچ اور خیبرپختونخوا کے ضلع ہری پور کا ایک حلقہ شامل تھا۔ قومی اسمبلی کے حلقوں میں این اے 18 ہری پور، این اے 96 فیصل آباد، این اے 104 فیصل آباد، این اے 129 لاہور، این اے 143 ساہیوال اور این اے 185 ڈیرہ غازی خان جبکہ پنجاب اسمبلی کے حلقوں میں پی پی 73 سرگودھا، پی پی 87 میانوالی، پی پی 98 فیصل آباد، پی پی 115 فیصل آباد، پی پی 116 فیصل آباد، پی پی 203 ساہیوال اور پی پی 269 مظفرگڑھ شامل تھے۔ ان حلقوں میں مجموعی مقابلہ مسلم لیگ ن کے امیدواروں اور آزاد امیدواروں کے درمیان دیکھنے میں آیا۔
سب سے زیادہ توجہ کا مرکز این اے 18 ہری پور رہا، جہاں عمر ایوب کی نااہلی کے باعث نشست خالی ہوئی تھی اور پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار شہرناز کا مسلم لیگ ن کے بابر نواز خان سے سخت مقابلہ ہوا۔ دوسری جانب این اے 185 ڈیرہ غازی خان میں اتحادی جماعتیں آمنے سامنے تھیں اور ن لیگ کے قادر کھوسہ اور پیپلز پارٹی کے دوست محمد کھوسہ کے درمیان کانٹے کی ٹکر دیکھنے میں آئی۔
لاہور کے حلقہ این اے 129 میں ن لیگ کے حافظ نعمان اور آزاد امیدوار ارسلان احمد مدمقابل رہے۔ فیصل آباد میں مقابلے خاصے دلچسپ رہے جہاں این اے 96 میں ن لیگی امیدوار بلال بدر چوہدری کا اپنی ہی جماعت کے سابق امیدوار نواب شیر وسیر سے سخت مقابلہ ہوا، جبکہ این اے 104 میں ن لیگ کے راجا دانیال اور آزاد امیدوار رانا عدنان آمنے سامنے تھے۔ این اے 143 ساہیوال میں ن لیگ کے طفیل جٹ اور آزاد امیدوار ضرار اکبر چوہدری میں مقابلہ دیکھنے میں آیا۔
انتخابات کے دوران مختلف حلقوں خصوصاً فیصل آباد میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے۔ این اے 104 اور پی پی 115 میں ووٹرز نے پولنگ اسٹیشن کے اندر ہی اپنے ووٹوں کی تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیں، جبکہ این اے 96 میں خاتون ووٹر کی جانب سے بیلٹ پیپر پولنگ بوتھ سے باہر لے جانے کا سنگین واقعہ سامنے آیا۔ چک نمبر 61 کے خواتین پولنگ اسٹیشن پر پولنگ اسٹاف اور سیکیورٹی عملہ صورتحال سے بے خبر رہا۔
پولنگ بوتھ کے اندر موبائل فون سے ویڈیو بنانے کا معاملہ بھی رپورٹ ہوا، جہاں ووٹ کی تصویر بنانے والے محمد کلیم کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ ڈی آر او کے مطابق ووٹ کی رازداری پامال کرنا اور پولنگ اسٹیشن سے بیلٹ پیپر باہر لے جانا قابلِ سزا جرم ہے۔ اسی نوعیت کی خلاف ورزی ڈیرہ غازی خان کے حلقہ این اے 185 میں بھی دیکھنے میں آئی جہاں ووٹر نے امیدوار کو ووٹ ڈال کر تصویر سوشل میڈیا پر وائرل کردی۔
فیصل آباد کے قومی و صوبائی نشستوں پر انتہائی کم ٹرن آؤٹ دیکھنے میں آیا۔ پی پی 98 فیصل آباد میں ووٹرز کو پولنگ اسٹیشن تک لانے کے لیے مساجد سے اعلانات تک کرانا پڑے، جن میں شہریوں کو ووٹ کاسٹ کرنے کی ترغیب دی جاتی رہی۔
مجموعی طور پر ضمنی انتخابات کے دوران کم ٹرن آؤٹ، الیکشن کمیشن کے قواعد کی خلاف ورزیاں، ووٹ کی رازداری کی پامالی اور پولنگ اسٹاف کی غفلت اہم مسائل کے طور پر سامنے آئے۔ تاہم انتخابی عمل مجموعی طور پر پُرسکون انداز میں جاری رہا اور نتائج آنے کے بعد صورتحال مزید واضح ہوگی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں