0

انتہا پسندی کے خاتمے اور معتدل اسلامی معاشرے کی تشکیل میں منبر اور محراب کا کردار

(Publish from Houston Texas USA)

(میاں افتخار احمد)

انتہا پسندی آج کے دور میں ایک سنجیدہ اور عالمی مسئلہ بن چکی ہے جو نہ صرف معاشرتی امن و سکون کے لیے خطرہ ہے بلکہ مسلمانوں کی روحانی اور اخلاقی تربیت کے لیے بھی چیلنج ہے۔ اس مسئلے کا حل صرف حکومتی اقدامات یا سیاسی فیصلوں میں نہیں بلکہ فکری، اخلاقی اور روحانی تربیت میں مضمر ہے۔ اسلام نے ہمیشہ انسان کی فکری اور روحانی تربیت کو اہمیت دی ہے اور یہ تربیت منبر اور محراب کے ذریعے عوام تک پہنچائی جاتی ہے۔ منبر اور محراب نہ صرف عبادت کے مراکز ہیں بلکہ یہ معاشرتی شعور اور اخلاقی رہنمائی کے سب سے مؤثر ذرائع بھی ہیں۔منبر اور محراب کے ذریعے مسلمانوں کے دلوں میں اعتدال، صبر، برداشت، رواداری، حسن سلوک اور انسانیت کی خدمت جیسے اخلاقی اصول فروغ پاتے ہیں جو انتہا پسندی کے زہر کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: “وَلَا تُسْرِفُوا۟ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلْمُسْرِفِينَ” یعنی فضول خرچی اور انتہا پسندی سے بچو، کیونکہ اللہ اس طرح کے لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا: “وَقُولُوا۟ لِلنَّاسِ حُسْنًا” یعنی لوگوں سے نرمی اور حسن سلوک سے بات کرو۔ یہ تعلیمات منبر اور محراب کے ذریعے عوام تک پہنچائی جاتی ہیں۔منبر پر خطیب اپنے خطبے کے ذریعے معاشرتی برائیوں، تعصب، جہالت، نفرت اور مذہبی غلط فہمیوں سے عوام کو آگاہ کرتا ہے اور انہیں اسلام کے متوازن اور معتدل پیغام کی طرف راغب کرتا ہے۔ منبر پر قرآن کی آیات اور احادیث کی روشنی میں لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ اسلام کسی پر ظلم کرنے یا انتہا پسندی کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا بلکہ عدل و انصاف، حسن سلوک، اخوت، بھائی چارہ اور امن کو فروغ دیتا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “لَا يَسْتَحِقُّ الإِيمَانَ مَنْ لَا يَأْمَنُ جَارُهُ سُوءَهُ” یعنی وہ ایمان والا نہیں جو اپنے پڑوسی کی سلامتی اور حقوق کے بارے میں محتاط نہ ہو۔ یہ تعلیم معاشرت میں تحمل اور رواداری پیدا کرنے کے لیے منبر پر بیان کی جاتی ہے۔
محراب کی اہمیت عبادت کے لحاظ سے بہت زیادہ ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں انسان اللہ کے سامنے عاجزی اور خشوع و خضوع کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور اپنے اعمال کا محاسبہ کرتا ہے۔ محراب فرد کو روحانی سکون اور دل کی صفائی عطا کرتا ہے جو انتہا پسندی کے زہر کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ قرآن میں اللہ فرماتے ہیں: “إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ” یعنی نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔ یہی عبادت فرد میں تحمل اور حسن سلوک پیدا کرتی ہے۔انتہا پسندی کے خاتمے میں منبر کا کردار اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر لیتا ہے جب خطیب اپنے خطبے میں لوگوں کو جہالت، تعصب، نفرت انگیزی اور مذہبی غلط فہمیوں سے آگاہ کرتا ہے اور انہیں صحیح اسلامی تعلیمات کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ منبر پر دی جانے والی نصیحتیں عوام کے دلوں میں شعور اور فہم پیدا کرتی ہیں اور انہیں اسلام کے حقیقی معتدل پیغام کی طرف راغب کرتی ہیں۔ خطبہ جمعہ، محفل درس اور دیگر دینی مجالس میں منبر کی اہمیت انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے غیر معمولی ہے کیونکہ یہ عوامی بیداری اور فکری رہنمائی کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں منبر اور محراب افراد کو یہ سمجھانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں کہ ہر انسان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اعمال اور افکار میں توازن قائم رکھے۔ منبر پر دی جانے والی تعلیمات معاشرت میں اخلاقی شعور پیدا کرتی ہیں اور لوگوں کو یہ احساس دلاتی ہیں کہ اسلامی تعلیمات ہر کسی کے لئے رحمت، صلح اور امن کا پیغام لاتی ہیں، نہ کہ نفرت، انتقام یا دہشت کا ذریعہ۔ منبر اور محراب کے ذریعے معاشرتی ہم آہنگی، بھائی چارہ، انسانی حقوق کا احترام اور عدل و انصاف کے اصولوں کی تبلیغ کی جاتی ہے اور یہ تمام عناصر کسی بھی معاشرت میں انتہا پسندی کی جڑیں کمزور کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اسلام میں ہر انسان کو علم حاصل کرنے، سوچنے اور اعتدال پسندی اپنانے کی تلقین کی گئی ہے، اور منبر و محراب اس تعلیم کو روزمرہ زندگی کا حصہ بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ منبر پر بیان کی گئی نصیحتیں معاشرت میں تحمل، بردباری، حسن سلوک، اور رواداری کے کلچر کو فروغ دیتی ہیں اور افراد کو ایک متوازن اور معتدل معاشرتی کردار اختیار کرنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ محراب میں عبادت کرنے والا فرد اللہ کے حضور اپنی خطاؤں کا اعتراف کرتا ہے، توبہ و استغفار کرتا ہے، اور دل میں نرم دلی، صبر، برداشت اور حسن سلوک کی تربیت پاتا ہے۔ یہ تربیت انتہا پسندی کے خاتمے میں روحانی اور اخلاقی طور پر نہایت مددگار ثابت ہوتی ہے۔منبر اور محراب کے ذریعے معاشرتی سطح پر اخلاقی اور فکری شعور پیدا کیا جاتا ہے۔ علمائے کرام اور خطباء معاشرت میں مثبت تبدیلی لانے کے لئے قرآن و سنت کی روشنی میں نصیحت کرتے ہیں، عوام کو اعتدال پسندی، تحمل، رواداری، اور اخلاقی تربیت کی طرف راغب کرتے ہیں۔ منبر اور محراب کے ذریعے اسلامی معاشرت میں اخوت، بھائی چارہ، امن، صلح، اور انسانی حقوق کا فروغ ہوتا ہے اور یہی اقدار انتہا پسندی کے خلاف سب سے مضبوط حفاظتی تہہ کے طور پر کام کرتی ہیں۔ خطبہ اور عبادت کے دوران فرد اپنے دل میں اللہ کا خوف اور تقوی پیدا کرتا ہے، اور یہ تقوی اسے اخلاقی اور فکری طور پر متوازن بناتی ہے۔نتیجہ کے طور پر کہا جا سکتا ہے کہ انتہا پسندی کے خاتمے اور معتدل اسلامی معاشرے کی تشکیل میں منبر اور محراب کا کردار نہایت اہم اور کلیدی ہے۔ یہ نہ صرف عبادت کے مراکز ہیں بلکہ معاشرتی، فکری اور اخلاقی تربیت کے سب سے مؤثر ذرائع بھی ہیں۔ منبر اور محراب کے ذریعے قرآن و سنت کی تعلیمات کو عوام تک پہنچایا جاتا ہے، لوگوں کے دلوں میں اعتدال، برداشت، صبر، حسن سلوک اور انسانی اقدار کو فروغ دیا جاتا ہے، اور ایک متوازن، پرامن اور معتدل اسلامی معاشرہ تشکیل پاتا ہے جو اسلام کی حقیقی تعلیمات کے مطابق ہے۔ منبر اور محراب کی اس تربیتی، اخلاقی اور روحانی جہت کو سمجھ کر علمائے کرام، خطباء اور دینی رہنما معاشرت میں مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے عملی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں